22-Aug-2022 رفاقتوں کا سفر خوشگوار کتنا تھا
غزل
رفاقتوں کا سفر خوشگوار کتنا تھا
گئی رُتوں میں یہ دل پُر خمار کتنا تھا
وہ سُن کے بھی نہیں آیا مری عیادت کو
وہ ایک شخص مرا غمگسار کتنا تھا
یہ اور بات کہ اب دوستوں سے ڈرتے ہیں
یہ اور بات کبھی اعتبار کتنا تھا
جو راہزن تھے وہ رہبر بنا لیے تم نے
کھُلا یہ بھید کہ منزل سے پیار کتنا تھا
نہ جشنِ عہدِ بہاراں منا سکا اب کے
بچھڑ کے تجھ سے کوئی سوگوار کتنا تھا
(خادم گیلانی)
Gunjan Kamal
26-Aug-2022 09:43 PM
👏👌
Reply
Saba Rahman
22-Aug-2022 11:53 PM
Nice
Reply
Simran Bhagat
22-Aug-2022 10:28 PM
👍👍👍
Reply